اب اپنے آپ کو رکھو جلا کے رستے میں
اب اپنے آپ کو رکھو جلا کے رستے میں
چراغ کس کا جلا ہے ہوا کے رستے میں
ہیں سر بہ سجدہ مگر سر بکف نہیں ہوتے
فرشتے بن گئے انساں خدا کے رستے میں
ہمارا خون تو پانی کے مول بکتا ہے
ملے گا سر نہ کوئی کربلا کے رستے میں
میں اپنا نامۂ اعمال کس سے اٹھواؤں
بنا ہے راہ کا پتھر دعا کے رستے میں
وہ شہر یار ہے لیکن ہنسی سے ڈرتا ہے
ہے اس کا دور حکومت فنا کے رستے میں
میں اپنی منزل مقصود تک نہیں پہنچا
بھٹک رہا ہوں ابھی تک انا کے رستے میں
وہ نقش پا تو کسی کام کے نہیں جاویدؔ
ٹھہر سکیں نہ کبھی جو ہوا کے رستے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.