اب اپنے دیدہ و دل کا بھی اعتبار نہیں
دلچسپ معلومات
(ستمبر 1947ء )
اب اپنے دیدہ و دل کا بھی اعتبار نہیں
اسی کو پیار کیا جس کے دل میں پیار نہیں
نہیں کہ مجھ کو طبیعت پہ اختیار نہیں
ہر ایک جام سے پی لوں وہ بادہ خوار نہیں
ہر ایک گام پہ کانٹوں کی ہیں کمیں گاہیں
شباب آہ شگوفوں کی رہ گزار نہیں
بھری ہوئی ہے وہ کام و دہن میں تلخیٔ زیست
کہ لب پہ جام محبت بھی خوش گوار نہیں
نہ میرے اشکوں سے دامن پہ تیرے آئے گی آنچ
یہ شعلہ رو ہیں مگر فطرت شرار نہیں
کہیں چھپائے سے چھپتی بھی ہے حقیقت غم
وہ غم ہی کیا جو مسرت سے آشکار نہیں
میں تیری یاد سے بہکا چکا ہوں یوں دل کو
کہ اب مجھے تری فرقت بھی ناگوار نہیں
مرے سکوں کے لئے کیوں یہ کوشش پیہم
قرار چھیننے والے تجھے قرار نہیں
جہان عقل کے نفرت کدوں میں بٹ جاتا
ہزار شکر محبت پہ اختیار نہیں
کسی کی لوٹ کے راحت خوشی نہیں ملتی
خزاں کے ہاتھ میں سرمایۂ بہار نہیں
نگاہ دوست کو اس کی بھی ہے خبر لیکن
وہ راز جس کا ابھی دل بھی رازدار نہیں
توجہ نگہہ یار کا سبب معلوم
دل گرفتۂ ملاؔ ابھی شکار نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Anand Narayan Mulla (Pg. 311)
- Author : Khaliq Anjum
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu Language-NCPUL (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.