اب بھی اس کی یاد آکر دل کو تڑپا جائے ہے
اب بھی اس کی یاد آکر دل کو تڑپا جائے ہے
یوں بھلانے سے کہیں اس بت کو بھولا جائے ہے
اور گہرے ہو رہے ہیں عہد ماضی کے نقوش
دل کا ہر اک زخم اب ناسور بنتا جائے ہے
خود بخود اک ہوک اٹھتی ہے تڑپ جاتا ہے دل
جان کر اے دوست ورنہ کس سے تڑپا جائے ہے
حال دل کا اب تو صورت سے عیاں ہونے لگا
جس کو دیکھو منہ مرا حیرت سے تکتا جائے ہے
اب تو ہے ترک تمنا ہی غم دل کا علاج
ان تمناؤں سے دل کا درد بڑھتا جائے ہے
پاس خاطر ہے کہوں کیا اپنے چارہ ساز سے
بڑھ رہی ہے ٹیس جتنا زخم بھرتا جائے ہے
جام ملتے ہیں شفاؔ کو ان کی چشم مست سے
لغزشیں ہوتی تو ہیں لیکن سنبھلتا جائے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.