اب درد بے دیار ہے اور جگ ہنسائی ہے
اب درد بے دیار ہے اور جگ ہنسائی ہے
اس عشق نے بھی کیسی جواں موت پائی ہے
بادل ہیں دل کے دل کوئی روزن کہیں نہیں
اب چھاؤنی غموں نے فلک پر بھی چھائی ہے
رخصت کے بعد تیرے سراپے سے ماورا
یہ کون سی ادا ہے جو اب یاد آئی ہے
آئی جو سر پہ دھوپ لگے خیمۂ خیال
تم ہو جبھی تو وقت کو یوں نیند آئی ہے
چپ ہو گیا ہے دل سا فسانہ نگار بھی
تنہائی اک رہی تھی سو وہ بھی پرائی ہے
کیا اب کبھی جنوں کا بلاوا نہ آئے گا
صحرا کی خاک اڑ کے خیاباں میں آئی ہے
جو گزرے غم کو خود میں سموئے رہیں گے ہم
ہم نے ظہیرؔ جینے کی سوگند کھائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.