اب دل کے کاروبار میں شہرت ذرا سی ہو
اب دل کے کاروبار میں شہرت ذرا سی ہو
ہم لوگ جب ملیں تو سہولت ذرا سی ہو
یہ کیا کہ آج یاد کیا کل بھلا دیا
چاہو کسی کو جب بھی تو شدت ذرا سی ہو
اس دور نو میں ملتا ہے اعزاز بھی اسے
جو مطلبی ہو جس میں جہالت ذرا سی ہو
کرنا تو چاہتا ہوں میں تجھ سے کئی سوال
اے التفات یار عنایت ذرا سی ہو
جس پہ ہے دل فدا مرا جو ہے مجھے اعزاز
اس کے بھی دل میں کاش محبت ذرا سی ہو
میں جس کے پیار میں ہوا برباد چار سو
اس کے بھی دل میں میری حکومت ذرا سی ہو
کاشفؔ مجھے پسند نہ آیا کبھی وہ شخص
دولت ہو جس پہ خوب پر عزت ذرا سی ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.