اب دلائے مجھے تسکین تو آخر کوئی
اب دلائے مجھے تسکین تو آخر کوئی
دے گیا درد کا احساس مہاجر کوئی
میری فریاد و فغاں گونج رہی تھی لیکن
میرے گھر تک نہیں آیا کبھی ناصر کوئی
رنگ اڑتا ہوا لگتا ہے ہر اک تتلی کا
آ گیا باغ میں کیا پھول کا تاجر کوئی
اپنے دامن میں لئے جاتا ہے رستے کا غبار
چھانو ہے ہی کہاں ٹھہرے جو مسافر کوئی
ہر گھڑی رکھی ہے گردن پہ سیاسی تلوار
کیسے زندہ رہے اخبار کا ناشر کوئی
بے رخی اتنی بھی اچھی نہیں ہوتی آتشؔ
کب سے ہے پیار کا تحفہ لئے حاضر کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.