اب دعاؤں سے بھی بہتر نہیں ہونے والا
اب دعاؤں سے بھی بہتر نہیں ہونے والا
سوچتے وہ ہیں جو اکثر نہیں ہونے والا
شہر کا شہر ہے اب اس کی طلب میں غلطاں
جو کسی کو بھی میسر نہیں ہونے والا
خود کو بدلیں گے تو حالات بدل سکتے ہیں
ورنہ تبدیل یہ منظر نہیں ہونے والا
پھر نئے ڈھنگ سے تخلیق ہو اس دنیا کی
حادثہ ایسا مکرر نہیں ہونے والا
رنج ہی رنج ہیں درپیش مجھے شام و سحر
پھر بھی میں رنج کا خوگر نہیں ہونے والا
آسماں زادوں سے حق چھین کے لینا ہو گا
حال اب اس سے تو بد تر نہیں ہونے والا
میری سانسوں میں ندیمؔ ایسے سمایا ہوا ہے
وہ جو اک شخص مقدر نہیں ہونے والا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.