اب دعا کا زور چلتا ہی نہیں
اب دعا کا زور چلتا ہی نہیں
ہجر کا آسیب ٹلتا ہی نہیں
لاکھ بہلائیں بہلتا ہی نہیں
دل کسی کروٹ سنبھلتا ہی نہیں
سر پہ سورج ہے کھڑا مدت ہوئی
دن یہ کیسا ہے کہ ڈھلتا ہی نہیں
آزمائی تو ہے اس نے ہر ادا
حسن کا اب سحر چلتا ہی نہیں
زندگی لائی ہے اب کس موڑ پر
اب قدم کوئی سنبھلتا ہی نہیں
ہر گھڑی احساس کا طوفان ہے
دل کا یہ عالم بدلتا ہی نہیں
خون جب تک رو نہ لے چشم افق
صبح دم سورج نکلتا ہی نہیں
وقت ہی کے ماتحت سب کام ہیں
وہ جو کہہ دے پھر وہ ٹلتا ہی نہیں
شہر دل تاریک ہے شارقؔ بہت
دیپ ارمانوں کا جلتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.