اب دعاؤں میں نہیں کوئی اثر
اب دعاؤں میں نہیں کوئی اثر
بے یقینی کر گئی ہے دل میں گھر
دل کی کچھ اپنی ہی توجیہات ہیں
ہے مذبذب عقل جن سے بے خبر
حضرت انسان رو رو مر مٹا
پر مقدر کا تغافل الحذر
خواہشوں کے بت سلامت رہ گئے
چند کنکر مار آئے سب مگر
تیرگی اپنا مقدر تو نہیں
شب گزیدہ کیوں رہے اپنی سحر
آرزوئیں ہو گئیں جتنی طویل
عمر اتنی ہو گئی ہے مختصر
عقل ہو دل کے تسلط میں اگر
گفتگو کے سب دلائل بے ثمر
چل ہدایتؔ اس نگر میں جا بسیں
ہوں ستم گر بھی جہاں کے چارہ گر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.