اب فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے
یا پھر ہمیں منزل کی بشارت دی جائے
دیوانے ہیں ہم جھوٹ بہت بولتے ہیں
ہم کو سر بازار یہ عزت دی جائے
پھر گرد مہ و سال میں اٹ جائیں گے
آئینہ بنایا ہے تو صورت دی جائے
اصرار ہی کرتے ہو تو اپنا سمجھو
دینا ہی اگر ہے تو محبت دی جائے
وہ جس نے مجھے قتل پہ اکسایا تھا
اس شخص سے ملنے کی بھی مہلت دی جائے
جب میری گواہی بھی مرے حق میں نہیں
پھر شہر میں کس کس کی شہادت دی جائے
ہم جاگتے رہنے کے بہت عادی ہیں
ہم کو شب ہجراں کی مسافت دی جائے
چھڑ جائے تو طبقات کی اب جنگ سلیمؔ
کچھ بھی ہو مگر ہم کو نہ زحمت دی جائے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 251)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.