اب غم کا مداوا کیا ہوگا اب درد کا درماں کیا ہوگا
اب غم کا مداوا کیا ہوگا اب درد کا درماں کیا ہوگا
جب بزم تمنا سونی ہو پھر جشن چراغاں کیا ہوگا
پھولوں کو مسل جانے والو کیا تم نے کبھی یہ سوچا ہے
جب دور خزاں آ جائے گا انجام گلستاں کیا ہوگا
تھے چند نشیمن کے تنکے جل جل کر جو ہوئے خاکستر
اے برق تپاں اس سے بڑھ کر اب حشر کا ساماں کیا ہوگا
یہ سوچ کے ہم طوفانوں سے ہر موج تلاطم سے الجھے
ساحل پہ کھڑے رہنے سے اب اندازۂ طوفاں کیا ہوگا
اب جان تمنا کی خاطر دیوانہ کہو یا سودائی
اے جوش جنوں گلیوں گلیوں پھرتا ہوں پریشاں کیا ہوگا
محلوں میں اجالے ہر سو ہیں کٹیوں میں اندھیرے پھیلے ہیں
تاریکیٔ قسمت کا رونا اے شمع فروزاں کیا ہوگا
ہر گام پہ قاتل ملتے ہیں ہر گام پہ لاشیں ملتی ہیں
بے گور و کفن ان لاشوں کا اے آج کے انساں کیا ہوگا
یہ سوچ سمجھ لینا پہلے ہم کو جو مٹانا مقصد ہے
جب ہم نہ رہیں گے تیرے لیے پھر گردش دوراں کیا ہوگا
تخریب ہو جن کا طرز عمل ہر ہاتھ میں جن کے پتھر ہوں
کچھ ایسے عناصر سے نیرؔ تعمیر کا ساماں کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.