اب غرض مے سے نہ مینا سے نہ پیمانے سے (ردیف .. ی)
اب غرض مے سے نہ مینا سے نہ پیمانے سے (ردیف .. ی)
محمد لطف الدین خان لطف
MORE BYمحمد لطف الدین خان لطف
اب غرض مے سے نہ مینا سے نہ پیمانے سے
ساقیا ہو گئی نفرت ترے میخانے سے
دل کو ہے عشق میں پہلے ہی سے الجھن کافر
اور الجھے نہ تری زلف کے سلجھانے سے
میرا ایمان گیا دل بھی گیا جاں بھی گئی
یہ سب آفت ہوئی اس آنکھ کے لڑ جانے سے
رنج ہجراں غم فرقت الم وصل عدو
دم کے ہیں ساتھ مرے جائیں گے دم جانے سے
ناصحا میں بھی کچھ ایسا نہیں نادان کہ بس
چھوڑ دوں راہ محبت ترے بہکانے سے
ساتھ جاتی دل محزوں کے جو یہ جان حزیں
چھوٹ جاتا میں شب و روز کے غم کھانے سے
لطفؔ کس طرح کرے فکر وصال جاناں
ایک دم کی نہیں فرصت اسے غم کھانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.