اب گھٹائیں چاہئیں ساقی نہ پیمانہ مجھے
اب گھٹائیں چاہئیں ساقی نہ پیمانہ مجھے
اس کے غم نے کر دیا ہر غم سے بیگانہ مجھے
ختم کر دینا ہے اب وحشت کا افسانہ مجھے
کہہ گئے اپنی زباں سے وہ بھی دیوانہ مجھے
نحن اقرب کی صدا دیتی ہے خود منزل مری
اب نہ کعبہ راہ میں روکے نہ بت خانہ مجھے
دل میں جب شمع حقیقت شعلہ رو ہو جائے گی
خود جلا دے گی سمجھ کر اپنا پروانہ مجھے
کیا غم دوراں کی باتیں کیا سلوک دوستاں
کیوں سناتی ہے یہ دنیا میرا افسانہ مجھے
اپنی کٹیا کی رہائش پر ہے فخر و انبساط
کیا لبھائے گا کسی کا قصر شاہانہ مجھے
اس طرح خوش ہوں کہ جیسے شوقؔ سب کچھ دے دیا
بخش کر اللہ نے اک دل فقیرانہ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.