اب گماں ہے نہ یقیں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں
اب گماں ہے نہ یقیں کچھ بھی نہیں کچھ بھی نہیں
آسماں کچھ بھی نہیں اور زمیں کچھ بھی نہیں
مٹ گیا دل سے عقیدت کا بھرم یعنی اب
اس کا در کچھ بھی نہیں اپنی جبیں کچھ بھی نہیں
کیوں نہ یک رنگئ حالات سے جی اکتائے
اب کوئی بزم طرب دور حزیں کچھ بھی نہیں
اب تو ہر حسن و نظر رنگ و مہک ساز و سخن
لاکھ اچھے ہوں مگر خود سے حسیں کچھ بھی نہیں
جانے کس طور ہے تقسیم کرم اللہ کا
ہے کہیں کتنا ہی کچھ اور کہیں کچھ بھی نہیں
آس بندھتی ہے ذرا دیر اسے تکنے میں
کون کہتا ہے سر عرش بریں کچھ بھی نہیں
آ ہی جائیں گے تہ دام اجل سب اک دن
ہو بھلے تخت نشیں خاک نشیں کچھ بھی نہیں
کتنا پر شور تھا انفاس کا بہتا دریا
کیوں یہ کہتا ہے دم باز پسیں کچھ بھی نہیں
مٹ گیا جسم ہوئی روح بھی رخصت کب کی
اب یہاں کوئی مکاں ہے نہ مکیں کچھ بھی نہیں
خود سے کس طور سہے شخص وہ دوری اپنی
ہے بجز اپنے امرؔ جس کے قریں کچھ بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.