اب ہوس کے خار ہیں اس عشق کے گلدان میں
اب ہوس کے خار ہیں اس عشق کے گلدان میں
درد کے گل سوکھتے ہیں میرؔ کے دیوان میں
دوستی کا گریہ ہے کہ دوستوں کی تلخ بات
بھول جاؤ دفن کر کے دل کے قبرستان میں
ایڑیاں کیا اپنے سر کو بھی رگڑ لیں ہم اگر
اب کبھی زمزم نہیں نکلے گا ریگستان میں
سست رو لوگوں کو ناکامی ملی اکثر مگر
تیز چل کر بھی بہت سے لوگ ہیں نقصان میں
اپنی چھت پر امن کے پنچھی کو دانہ کون دے
لوگ سارے جا چکے ہیں جنگ کے میدان میں
کچھ نہ فریادیں سنیں کہ ہے الیکشن پھر قریب
رہنماؤں سے کہو اب تیل ڈالیں کان میں
عشق میں دل ہارنے کو اک زمانہ ہو گیا
اور اب تک دے رہے ہیں اشک ہم تاوان میں
تیری ہر اک بات اب بھی یاد آتی ہے مجھے
لوگ تو کہتے تھے میں ہوں مبتلا نسیان میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.