اب ہو کہ نہ ہو حشر میں دیدار کسی کا
اب ہو کہ نہ ہو حشر میں دیدار کسی کا
ہے ناز کہ میں بھی ہوں گنہ گار کسی کا
چلتا ہے کہیں وصل میں انکار کسی کا
اب آج کی شب عذر ہے بے کار کسی کا
کہتا ہے جسے ایک جہاں حسرت دیدار
آنکھوں میں لیے جاتا ہے بیمار کسی کا
موقع سے ملے کوئی تو دونوں ہیں برابر
اقرار کسی کا نہ کچھ انکار کسی کا
کیوں حور دم نزع لئے جام کھڑی ہے
کافی ہے مجھے شربت دیدار کسی کا
ایمان سے پوچھو تو خطا کوئی نہیں ہے
اک جرم وفا پر ہوں گنہ گار کسی کا
ہیں ایک ہی شیشے میں بندھے شیخ و برہمن
تسبیح کسی کی ہے نہ زنار کسی کا
ہم دیں گے اسے جان بھی ایمان بھی صفدرؔ
اس میں تو اجارہ نہیں اے یار کسی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.