اب امتیاز جلوہ گہہ و جلوہ گر کہاں
اب امتیاز جلوہ گہہ و جلوہ گر کہاں
میری نظر میں پردۂ شمس و قمر کہاں
وہ دل کا اضطراب وہ سودائے سر کہاں
اب اس بشر میں کوئی کمال بشر کہاں
جوش جنون شوق میں اب یہ خبر کہاں
منزل کہاں ہے راہ کہاں راہبر کہاں
صدقے تھی جس پہ رفعت عرش بریں کبھی
وہ بال و پر وہ حوصلۂ بال و پر کہاں
میری جبیں کو خاک در او سنگ در ملے
ان کے حریم حسن میں دیوار و در کہاں
آنکھیں اٹھا کے دیکھ اسیر شعاع تو
دیکھا ہے تو نے پرتو حسن بشر کہاں
ہے نغمہ ریز ساز حیات آج بھی یہاں
لیکن وہ گوش ہوش و دل باخبر کہاں
مے بھی وہی ہے جام وہی میکدہ وہی
ان میکشوں پہ مے کا مگر وہ اثر کہاں
ملتی تھی جس سے غنچہ و گل کو حیات نو
اب وہ نسیم صبح وہ باد سحر کہاں
آنسو بہا کے جان مسرت کی بزم میں
تو نے ڈبو دیا مجھے اے چشم تر کہاں
وہ فرش خاک اور کہاں یہ مقام قدس
لائے مجھے کہاں سے مرے بال و پر کہاں
اب تو ہر ایک خیر ہے امجدؔ اسیر شر
اس دور غم میں معرکۂ خیر و شر کہاں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.