اب اس قدر بھی بدل جائے گا خبر نہیں تھی
اب اس قدر بھی بدل جائے گا خبر نہیں تھی
فنا سے دور نکل جائے گا خبر نہیں تھی
مرے بدن کی حرارت اتارنے والا
مری تپش سے پگھل جائے گا خبر نہیں تھی
وہ ابتدائے محبت کے پہلے لمحے کو
بنا کے آخری پل جائے گا خبر نہیں تھی
بڑھے گی لقمۂ دل سے بھی آگے اس کی ہوس
یہ نفس تن کو نگل جائے گا خبر نہیں تھی
گلا تھا آتش نوک قلم سے کاغذ کو
مگر سیاہی سے جل جائے گا خبر نہیں تھی
سمجھ رہے تھے جسے نقش بر سراب کبھی
وہ موج بن کے اچھل جائے گا خبر نہیں تھی
بہت تھا سایۂ ابر غبار دشت مگر
ذرا سی دیر میں ڈھل جائے گا خبر نہیں تھی
یہ سنگ خواب شفقؔ آنکھ کے پسینے پر
کسی بھی وقت پھسل جائے گا خبر نہیں تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.