اب اس قدر بھی تو بے آبرو نہ سمجھا جائے
اب اس قدر بھی تو بے آبرو نہ سمجھا جائے
کہ آرزو کو مری آرزو نہ سمجھا جائے
تمہاری یاد کا ہر زخم رستا رہتا ہے
میں با وضو ہوں مگر با وضو نہ سمجھا جائے
میں اپنے آپ سے خلوت میں بات کرتا ہوں
اسے مرض اے میرے چارہ جو نہ سمجھا جائے
وہ اپنا عکس اگر مجھ میں دیکھ ہی نہ سکے
تو آئنے کو مرے رو بہ رو نہ سمجھا جائے
میں صرف سنتا ہوں اور صرف بولتا وہ ہے
اسے خدا کے لیے گفتگو نہ سمجھا جائے
یہ ایک روز کوئی انقلاب لائے گا
مرا لہو ہے اسے بس لہو نہ سمجھا جائے
بھٹک رہا ہے اگر دل نماز میں تو میاں
جو قبلہ رو ہے اسے قبلہ رو نہ سمجھا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.