اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی
اب اس سے اور عبارت نہیں کوئی سادی
کہ میرا خاص ہنر بھی رہا خدا دادی
خدا کی یاد ہے خلوت میں اس لئے بہتر
کہ خود کو جانے گا تنہائیوں میں فریادی
تم اس کے بندے بنو وہ کہ جو دکھائی نہ دے
اسی میں پنہاں ہے انسان رمز آزادی
وہ جانے والے ہوں حاضر کہ آنے والے ہوں
سب ایک خط میں کھڑے ہیں بقید ابعادی
بتا شرافت دنیا بتا کہ کھل جائے
کرے گا کب تلک اس دل میں خانہ دامادی
یہ وہم فہم حقیقت نہیں حقیقت ہے
کہ بس حقیقت دنیا ہے گریئہ شادی
یہ شرق و غرب کے اونچے پہاڑ خامی ہیں
حقیقتاً مجھے حاصل ہے جسم فولادی
ہوا نہ کوئی مری خو سے خاطر آشفتہ
مرا وجود ہے مصداق خانہ آبادی
رکے تھمے نہ یہیں تک نیا سفر تمجیدؔ
دکھائے کلک سخن آگے اور استادی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.