اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سزا دے گا
اب اس سے بڑھ کے مجھے اور کیا سزا دے گا
وہ بن کے دوست مرا مجھ کو ہی دغا دے گا
مری نشانی وہ رکھے گا اپنے پاس مگر
حسیں گلاب کو اوراق میں دبا دے گا
تڑپتا دیکھ کے مجھ کو وہ خوش تو ہوگا بہت
میں ڈھونڈ پاؤں نہ اس کو پتہ چھپا دے گا
ہمارے حصے کا اک پھول بھی نہ دے گا وہ
ہماری راہ میں کانٹے مگر بچھا دے گا
مجیدؔ اس سے محبت کی ہے امید فضول
دکھا کے جام فقط تشنگی بڑھا دے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.