اب اس سے پہلے کہ تن من لہو لہو ہو جائے
اب اس سے پہلے کہ تن من لہو لہو ہو جائے
لہو سے قبل شہادت چلو وضو ہو جائے
قریب دیدہ و دل اس قدر جو تو ہو جائے
تو کیا عجب تری تعریف میں غلو ہو جائے
بھلے ہی ہوتی ہے دنیا تمام ہو ہو جائے
خدا نخواستہ میرے خلاف تو ہو جائے
میں اپنا فون کبھی بند ہی نہیں رکھتا
نہ جانے کب اسے توفیق گفتگو ہو جائے
تمہاری چشم کرم ہی سے ہے بھرم دل کا
وہ دن نہ آئے کہ یہ جام بے سبو ہو جائے
ملے ملے نہ ملے فرصت و فراغت پھر
چلو یہیں کہیں کچھ دیر ہاو ہو ہو جائے
دماغ اس کا سنا ہے کہ آسمان پہ ہے
مری زمین پہ چل کر لہو لہو ہو جائے
رؤف خیرؔ کسی پر کبھی نہیں کھلنا
جو آج یار ہے ممکن ہے کل عدو ہو جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.