اب اس طرح ستم روزگار ہوتا ہے
اب اس طرح ستم روزگار ہوتا ہے
قفس کے سامنے ذکر بہار ہوتا ہے
خدا کے واسطے دامن کا چاک سینے دو
کبھی کبھی تو جنوں ہوشیار ہوتا ہے
وفا کا ذکر ہی کیوں چھیڑتے ہیں اہل وفا
جب ان کی خاطر نازک پہ بار ہوتا ہے
وہ سامنے ہوں تو آنسو نکل ہی جاتے ہیں
یہ جرم وہ ہے جو بے اختیار ہوتا ہے
میں مطمئن ہوں اگرچہ خراب ہے ماحول
خزاں کے بعد کا عالم بہار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.