Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب جام نگاہوں کے نشہ کیوں نہیں دیتے

علیم عثمانی

اب جام نگاہوں کے نشہ کیوں نہیں دیتے

علیم عثمانی

MORE BYعلیم عثمانی

    اب جام نگاہوں کے نشہ کیوں نہیں دیتے

    اب بول محبت کے مزا کیوں نہیں دیتے

    تم کھول کے زلفوں کو اڑا کیوں نہیں دیتے

    تم شان گھٹاؤں کی گھٹا کیوں نہیں دیتے

    اک گھونٹ کی امید سمندر سے نہیں جب

    پھر آگ سمندر میں لگا کیوں نہیں دیتے

    ہے منتظر حشر بہت دیر سے دنیا

    گھنگھرو ترے پیروں کے صدا کیوں نہیں دیتے

    یہ دھوپ رہے گی تو یہ رسوائی کرے گی

    سورج کو گنہ گار بجھا کیوں نہیں دیتے

    تم دوسرے لوگوں پہ نہ رکھا کرو الزام

    ہر بات میں تم میری خطا کیوں نہیں دیتے

    قاتل کا ہے کیا نام یہ سب پوچھ رہے ہیں

    کیا ہم بھی ہیں ہم نام بتا کیوں نہیں دیتے

    تم کو مرے انداز وفا سے ہے شکایت

    تم مجھ کو وفا کر کے دکھا کیوں نہیں دیتے

    جو لوگ علیمؔ اپنی جگہ میر بنے ہیں

    اشعار کو وہ طرز ادا کیوں نہیں دیتے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے