اب جو بکھرے بھی تو چمکیں گے ستاروں کی طرح
اب جو بکھرے بھی تو چمکیں گے ستاروں کی طرح
اک نمائش ہی سہی آئینہ پاروں کی طرح
سرد جھونکے کی حماقت پہ وہ ڈالی کی لچک
مجھ کو لگتی ترے معصوم اشاروں کی طرح
یاد آتے ہیں جو برسات میں بھیگے لمحے
زخم رہ رہ کے دمکتے ہیں شراروں کی طرح
تیرے گیسو ترے ابرو تری پر شوخ نظر
میری غزلوں میں چمکتے ہیں ستاروں کی طرح
منتظر کوئی ملے مجھ کو بھی پیاسی دھرتی
میں بھی دل کھول کے برسوں گا بہاروں کی طرح
اس کی یادوں سے ہے روشن مرے دل کی بستی
میرے محبوب کے پر نور دیاروں کی طرح
زیست گزری ہے مری غم کے تھپیڑے سہ کر
کسی ساگر کے سہن شیل کناروں کی طرح
جب تصور میں ابھرتا ہے وہ خوشبو سا بدن
دل ویران سنورتا ہے نظاروں کی طرح
کبھی بھولے سے مرا درد بھرا دل نہ چھوا
یوں دکھاوے کو تو ملتا ہے وہ پیاروں کی طرح
یوں تو آتے ہیں مری سمت کئی غم کے بھنور
پر دعائیں ہیں مرے گرد حصاروں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.