اب جو دینا ہے مرے دوست محبت دینا
اب جو دینا ہے مرے دوست محبت دینا
یوں بھی اچھا نہیں ہوتا ہے اذیت دینا
اب تری بات کوئی مجھ کو بھلی لگتی نہیں
چھوڑتا کیوں نہیں تو یار نصیحت دینا
گر مجھے دینا ہو ادراک تغزل کا نصاب
میرے مولا مجھے سو سال کی خلوت دینا
میں ترے لطف و عنایات کا حامی تو نہیں
ہو سکے تو مجھے جانے کی اجازت دینا
رسم دیوانگی کی ایک ادا یہ بھی ہے
زخم تازہ کو نہ بھرنے کی سہولت دینا
اب کوئی اور نہ یوسف بنے فرزند چاہ
بنی یعقوب کو تھوڑی سی مروت دینا
عشق وہ قید مسرت ہے کہ ہر لمحہ ایازؔ
دل یہ کہتا ہے یہ زنجیر ہٹا مت دینا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.