اب جو مل جاؤ تو کمی نہ کروں
شکوہ کیسا کہ بات بھی نہ کروں
کیا خبر کیسے نقش ابھر آئیں
ابھی سینہ میں روشنی نہ کروں
ہے وفا شرط ان کی بات رہے
اپنے دل کی کہی سنی نہ کروں
ذکر ان کا بھی چھڑ نہ جائے کہیں
چپ رہوں اپنا ذکر بھی نہ کروں
زندگی ہے تو ہے خیال ان کا
خیر چاہوں تو یاد بھی نہ کروں
ان کا ملنا محال ہے لیکن
اپنے دل سے تو دشمنی نہ کروں
کتنی سونی ہے راہ زیست ظفرؔ
کیا کروں ان کو یاد ہی نہ کروں
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 128)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.