اب جو مجھ سے انہیں حجاب نہیں
اب جو مجھ سے انہیں حجاب نہیں
دل کو پہلا سا اضطراب نہیں
ہے انہیں مجھ پہ اعتماد وفا
اب انہیں مجھ سے اجتناب نہیں
بخش کر لطف وصل کہتے ہیں
اب نہ کہنا کہ کامیاب نہیں
اس قدر ہیں وہ مہرباں مجھ پر
ان کے الطاف کا حساب نہیں
کامیاب وصال جاناں ہوں
پھر بھی کہتے ہیں کامیاب نہیں
میں تو سیراب عیش وصل کروں
کیا کروں تجھ کو اس کی تاب نہیں
میں یہ کیونکر کہوں کہ حسب مراد
دل پر شوق کامیاب نہیں
آپ سے چھٹ کے رہ نہیں سکتا
بخدا اس کی دل کو تاب نہیں
اب بھی ہوں بے قرار لطف و کرم
گو وہ اگلا سا اضطراب نہیں
آپ کے رحم کی ضرورت ہو
حال دل اس قدر خراب نہیں
وہ نظر لاکھ بے حجاب سہی
دست گستاخ کا جواب نہیں
آج دنیائے دل بری میں کہیں
آپ کے حسن کا جواب نہیں
آج لاکھوں میں انتخاب ہیں آپ
دور دور آپ کا جواب نہیں
رخ جاناں میں اب بھی ہے اک بات
گو وہ پہلی سی آب و تاب نہیں
آپ کی چشم مست کے آگے
اثر مستیٔ شراب نہیں
آپ کے حسن کے مقابل میں
کوئی شے سرخئ گلاب نہیں
سچ تو یہ ہے جمال جاناں کا
ایک پرتو ہے آفتاب نہیں
آج تیرے سوا جلیلؔ کوئی
رنگ حسرت میں کامیاب نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.