اب کہاں لوگ وہ گرتوں کو اٹھانے والے
اب کہاں لوگ وہ گرتوں کو اٹھانے والے
کیسے بدلیں ہیں ترے بعد زمانے والے
اپنی یادوں کے نگر سے تو نکالو مجھ کو
تختیٔ دل سے مرا نام مٹانے والے
رکھ لیا کچھ تو بھرم یار اجل نے تیرا
ہم ترے خط تھے سبھی آج جلانے والے
ایک شاعر کی محبت میں مگن ہے لڑکی
نام لیتے ہیں ترا بات بتانے والے
چن لیا ہم نے محبت کا خدا تجھ کو اور
تا قیامت ہیں کہی اپنی نبھانے والے
میری تصویر لگا کر وہ بہانے سے گلے
میرا ماضی ہیں مجھے آج دکھانے والے
دیکھ کیسا ہے ترا حال بچھڑ کر مجھ سے
پیار امبرؔ کا زمانے سے چھپانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.