اب کہاں ان کا حسیں ساتھ چلو سو جائیں
اب کہاں ان کا حسیں ساتھ چلو سو جائیں
پھیکی پھیکی ہے ہر اک رات چلو سو جائیں
منتقل کر دیں دل و ذہن کہیں اور اپنے
جان لے لیں نہ یہ صدمات چلو سو جائیں
ہجر کی شب تو یوں ہی جاگتے گزری ساری
اب سحر سے ہے ملاقات چلو سو جائیں
موسم گل میں بھی اب سوئے ہوئے رہتے ہیں
اب کہاں یار وہ جذبات چلو سو جائیں
اب کوئی اور بھرم اپنا رہا نہ قائم
کھا چکے ان سے بھی اب مات چلو سو جائیں
حکمرانی جہاں پھولوں کی رہا کرتی تھی
آج کانٹوں کی ہے بارات چلو سو جائیں
کر رہے ہیں مجھے زیادہ ہی پریشاں ہر پل
زندگی اب ترے خدشات چلو سو جائیں
ابرآلود فضا ہو گئی شفاف انجمؔ
ہو چکی آنکھوں سے برسات چلو سو جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.