اب کہاں وہ وقت کے بے لوث یاری چاہیئے
اب کہاں وہ وقت کے بے لوث یاری چاہیئے
عمر کے اس دور میں اب ذمہ داری چاہیئے
وصل و فرقت کے طلسمی دائروں سے ٹوٹ کر
اب رفاقت میں ہمیں کچھ پائیداری چاہیئے
یوں نہیں کے صبر کی تلقین کر کے چل دئے
چارہ گر ہیں تو مسلسل غم گساری چاہیئے
کس قدر ہیں لوگ میرے حال پر ماتم کناں
شکل پر اپنی بھی کچھ تو سوگواری چاہیئے
ہم سفر چننا بھی ہے اک کاروبار زندگی
سو ہمیں عاشق نہیں اک کاروباری چاہیئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.