اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر
اب کہیں اور کہاں خاک بسر ہوں ترے بندے جا کر
زندگی اور بھی مغموم لگے شہر سے آگے جا کر
عدم آباد کے لوگوں کا مزاج ان دنوں کیسا ہوگا
لوٹ آنے کی توقع ہو کسی کو تو وہ پوچھے جا کر
میں گھنا پیڑ ہوں آیا بھی کبھی جو مرے سائے کو زوال
ان خزاؤں سے بہت دور گریں گے مرے پتے جا کر
کٹ بھی سکتے ہیں شب و روز مرے ان ہی گلی کوچوں میں
لوٹنا ہے تری جانب ہی اگر تیرے نگر سے جا کر
شاعری پھول کھلانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے تو ظفرؔ
باغ ہی کوئی لگاتا کہ جہاں کھیلتے بچے جا کر
- کتاب : Mazhab e Ishq (Pg. 109)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.