Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب کیسے رفو پیراہن ہو اس آوارہ دیوانے کا

قمر جلالوی

اب کیسے رفو پیراہن ہو اس آوارہ دیوانے کا

قمر جلالوی

MORE BYقمر جلالوی

    اب کیسے رفو پیراہن ہو اس آوارہ دیوانے کا

    کیا جانے گریباں ہوگا کہاں دامن سے بڑا ویرانے کا

    واعظ نہ سنے گا ساقی کی لالچ ہے اسے پیمانے کا

    مجھ سے ہوں اگر ایسی باتیں میں نام نہ لوں میخانے کا

    کیا جانے کہے گا کیا آ کر ہے دور یہاں پیمانے کا

    اللہ کرے واعظ کو کبھی رستہ نہ ملے میخانے کا

    تربت سے لگا کرتا محشر سنتے ہیں کوئی ملتا ہی نہیں

    منزل ہے بڑی آبادی کی رستہ ہے بڑا ویرانے کا

    جنت میں پیے گا کیونکر اے شیخ یہاں گر مشق نہ کی

    اب مانے نہ مانے تیری خوشی ہے کام مرا سمجھانے کا

    جی چاہا جہاں پر رو دیا ہے پاؤں میں چبھے اور ٹوٹ گئے

    خاروں نے بھی دل میں سوچ لیا ہے کون یہاں دیوانے کا

    ہیں تنگ تری مے کش ساقی یہ پڑھ کے نماز آتا ہے یہیں

    یا شیخ کی توبہ تڑوا دے یا وقت بدل میخانے کا

    ہر صبح کو آہ سر سے دل شاداب جراحت رہتا ہے

    گر یوں ہی رہے گی باد سحر یہ پھول نہیں مرجھانے کا

    بہکے ہوئے واعظ سے مل کر کیوں بیٹھے ہوئے ہو مے خوارو

    گر توڑ دے یہ سب جام و سبو کیا کر لو گے دیوانے کا

    احباب یہ تم کہتے ہو بجا وہ بزم عدو میں بیٹھے ہیں

    وہ آئیں نہ آئیں ان کی خوشی چرچا تو کرو مر جانے کا

    اس وقت کھلے گا حس کو بھی احساس محبت ہے کہ نہیں

    جب شمع سر محفل رو کر منہ دیکھے گی پروانے کا

    بادل کے اندھیرے میں چھپ کر میخانے میں آ بیٹھا ہے

    گر چاندنی ہو جائے گی قمرؔ یہ شیخ نہیں پھر جانے کا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    قمر جلالوی

    قمر جلالوی

    اقبال بانو

    اقبال بانو

    اقبال اشہر

    اقبال اشہر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے