اب کون سی متاع سفر دل کے پاس ہے
اب کون سی متاع سفر دل کے پاس ہے
اک روشنئ صبح تھی وہ بھی اداس ہے
اک ایک کرکے فاش ہوئے جا رہے ہیں راز
شاید یہ کائنات قرین قیاس ہے
سمجھا گئی یہ تلخئ پیہم فراق کی
اک مژدۂ وصال میں کتنی مٹھاس ہے
ہر چیز آ رہی ہے نظر اپنے روپ میں
اترا ہوا فریب نظر کا لباس ہے
اک گردش دوام میں روز ازل سے ہے
وہ چشم با خبر کہ جو مردم شناس ہے
فطرت کہاں تھی اپنی تمنائیؔ شبنمی
لیکن کسی کی شعلہ نگاہی کا پاس ہے
- کتاب : Sarhane Ka Charagh (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.