اب کے ایسا حشر بپا ہے دل کے اندر روتے ہیں
اب کے ایسا حشر بپا ہے دل کے اندر روتے ہیں
میری آنکھوں کی وسعت پر سات سمندر روتے ہیں
میں نے اپنے بچپن ہی میں وہ سرمایہ دفن کیا
جس کی خاطر اب تک میرے دیوار و در روتے ہیں
خواب میں ہم کو اکثر اک تصویر دکھائی جاتی ہے
پہلے خوش ہو جاتے ہیں پھر ٹوٹ کے اس پر روتے ہیں
وحشت شب اور دشت و صحرا دریا جنگل اور پہاڑ
یہ سارے تو مجھ سے یوں ہی روز لپٹ کر روتے ہیں
جانے کیسے لوگ تھے وہ جو ویرانے سے بچھڑ گئے
جن کے لئے آباد خرابے کے سب منظر روتے ہیں
اک خادم میں اتنی خوبی جب گنوائی جاتی ہے
اپنی اپنی قسمت پر پھر سارے سکندر روتے ہیں
آصفؔ صاحب ضبط کرو گے تو پاگل ہو جاؤ گے
اس دکھ پر تو اچھے اچھے مست قلندر روتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.