اب کے پھر راہ نئی پاؤں کے چھالے نئے تھے
اب کے پھر راہ نئی پاؤں کے چھالے نئے تھے
چارہ گر بھی تھے نئے دیکھنے والے نئے تھے
اس کی چاہت میں کمی آ نہ سکی وقت کے ساتھ
مدتوں بعد بھی کپڑے جو نکالے نئے تھے
وقت کے ساتھ بدلتی ہے سخن فہمی بھی
میں وہی تھا پہ میرے چاہنے والے نئے تھے
میں نے بھی طنز کی ترکیب بدل کر رکھ دی
پر حریفوں نے بھی جملے جو اچھالے نئے تھے
ان چراغوں کو ہواؤں نے سکھایا ہے ضرور
جن کی مٹی تھی وہی جن کے اجالے نئے تھے
متفق کس طرح ہوتا میں تری باتوں سے
نہ دلیلیں تھیں نئی اور نہ حوالے نئے تھے
کوئی منظر تری آنکھوں کو بھلا کیا لگتا
میں نے دیکھا تھا کہ ان میں پڑے جالے نئے تھے
میں کسی سے کوئی شکوہ بھی کروں تو کیوں کر
نہ نئے چاند تھے محفل میں نہ ہالے نئے تھے
سچ کو ہر دور میں سولی پہ چڑھایا سب نے
وقت کے ہاتھ میں سقراط کے پیالے نئے تھے
مفلسی کھا گئی امید کے موسم کا سرور
میں نے وہ خواب جو آنکھوں سے نکالے نئے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.