اب کے صحرا میں عجب بارش کی ارزانی ہوئی
اب کے صحرا میں عجب بارش کی ارزانی ہوئی
فصل امکاں کو نمو کرنے میں آسانی ہوئی
پیاس نے آب رواں کو کر دیا موج سراب
یہ تماشا دیکھ کر دریا کو حیرانی ہوئی
سر سے سارے خوان خوشبو کے بکھر کر رہ گئے
خاک خیمہ تک ہوا پہنچی تو دیوانی ہوئی
دور تک اڑنے لگی گرد صدا زنجیر کی
کس قدر دیوار زنداں کو پشیمانی ہوئی
تم ہی صدیوں سے یہ نہریں بند کرتے آئے ہو
مجھ کو لگتی ہے تمہاری شکل پہچانی ہوئی
- کتاب : ہوشیاری دل نادان بہت کرتا ہے (Pg. 106)
- Author :عرفان صدیقی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.