اب کے تو گلستاں میں وہ دور بہار آیا
اب کے تو گلستاں میں وہ دور بہار آیا
پھولوں پہ اداسی ہے کانٹوں پہ نکھار آیا
وہ اپنے مقدر پہ روتا ہی رہا برسوں
اوروں کا مقدر جو پل بھر میں سنوار آیا
کیا چال چلی تو نے کیا جال بچھایا ہے
صیاد مبارک ہو گھر بیٹھے شکار آیا
جس جیت کی خاطر میں بیدار رہا اب تک
اک لمحہ کی غفلت میں وہ جیت بھی ہار آیا
دیوانگئ دل کا کیا عرض کروں عالم
میں درد کے صحرا میں خود کو ہی پکار آیا
ہر حال میں ہے مجھ کو منظور خوشی ان کی
رسوائی ہوئی میری ان کو تو قرار آیا
افلاس میں گھٹ گھٹ کر دم توڑ دیا جس نے
آج اس پہ زمانے کی نفرت کو بھی پیار آیا
سچ کہتا ہوں میں ارشدؔ ایسا بھی ہوا اکثر
خود اپنی مسرت پہ رویا تو قرار آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.