اب کے وحشت میں کوئی راہ نکالوں گا میں خود
اب کے وحشت میں کوئی راہ نکالوں گا میں خود
دشت وہ دے وہاں دیوار بنا لوں گا میں خود
کیوں کوئی میرے پرندوں کی نگہ داری کرے
زخم خود پالے ہیں تو ان کو سنبھالوں گا میں خود
آپ بس مجھ کو مرا چاک عنایت کر دیں
اپنی مٹی سے کوئی شکل بنا لوں گا میں خود
میرے غاصب سے کہو میرا خرابہ مجھے دے
بن پڑا مجھ سے تو یہ شہر بسا لوں گا میں خود
میرے دشمن سے کہو آب بقا ہے تو پلائے
زہر کا کیا ہے کسی روز یہ کھا لوں گا میں خود
تجھ سے ملتا کوئی مل جائے تو اے جان طلسم
ہو بہو اس کو ترے جیسا بنا لوں گا میں خود
ابر مشکل ہے تو چل سایۂ دیوار ہی دے
جب چلوں گا تو اسے ساتھ چلا لوں گا میں خود
لوگ کہتے ہیں مرے حرف دعا میں ہے اثر
واقعی ہے تو کبھی اپنی دعا لوں گا میں خود
میری استاد ہے خود میری جبلت احمدؔ
جیسی مٹی ہو قدم اپنے جما لوں گا میں خود
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.