اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں
اب کے یارو برکھا رت نے منظر کیا دکھلائے ہیں
جلتے بجھتے چہرے ہیں اور مدھم مدھم سائے ہیں
آج بھی سورج کے بجھتے ہی ہلکی گہری شام ہوئی
آج بھی ہم نے تنہا گھر میں انگارے دہکائے ہیں
کون کسی کا دکھ سکھ بانٹے کون کسی کی راہ تکے
چاروں جانب چلتے پھرتے خود غرضی کے سائے ہیں
ان کی یاد میں پہروں رونا اپنی یہی بس عادت ہے
لوگ بھی کیسے دیوانے ہیں ہمیں ہنسانے آئے ہیں
ہم پیاسوں کے دل میں آگ لگانے کا ہے شوق حسنؔ
یا پھر بادل آج کسی کی زلفیں چھونے آئے ہیں
- کتاب : Khawab Suhane yaad aate hain (Pg. 46)
- Author : Hasan Rizvi
- مطبع : Khazina ilm-o-adab al-karim market urdu bazar, Lahore (2000)
- اشاعت : 2000
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.