اب خانۂ دل میں جو مکیں ہے وہ نہیں ہے
اب خانۂ دل میں جو مکیں ہے وہ نہیں ہے
تو سوچ رہا ہے وہ یہیں ہے وہ نہیں ہے
اے دل تجھے کس طرح میں سمجھاؤں کہ تجھ کو
جس شخص کے ہونے کا یقیں ہے وہ نہیں ہے
وہ کفر کا عالم ہے کہ لگتا ہے کبھی تو
جو ذات رگ جاں سے قریں ہے وہ نہیں ہے
کیا اس پہ کہیں خود کو کہ اک عرصے سے جس کی
نقش کف پا پر یہ جبیں ہے وہ نہیں ہے
کس طرح چلا جاؤں تری خلد میں واعظ
گو ٹھیک ہے یہ خلد بریں ہے وہ نہیں ہے
صد حیف بصد ناز گنوایا مجھے اس نے
میں تو یہ سمجھتا تھا ذہیں ہے وہ نہیں ہے
کیونکر نہیں کرتا تو یہ تسلیم حقیقت
اب وہ تری قسمت میں نہیں ہے وہ نہیں ہے
حیدرؔ وہ مری جان بہت دور ہے تجھ سے
اب چھوڑ دے کہنا وہ یہیں ہے وہ نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.