اب خیالوں کا جہاں اور نہ آباد کریں
اب خیالوں کا جہاں اور نہ آباد کریں
خواب جو بھول چکے ہیں انہیں بس یاد کریں
تھپکی دے دے کے سلانے کی ہے عادت دل کو
اب کسی اور سے کیوں خود ہی سے فریاد کریں
کتنے موسم کے چھلاوے سے گزر کر پہنچی
اس ڈگر پہ کہ جہاں لوگ مجھے یاد کریں
ہم بھی اب فکر جہاں چھوڑ کے جی بھر ہنس لیں
وقت اتنا بھی کہاں ہے جسے برباد کریں
زندگی یوں ہی منظم رہے ایسا بھی نہیں
ہم نئی طرز کوئی اور بھی ایجاد کریں
دینے والے کی مشیت تھی جو وحشت دے دی
دل ویراں جو ملا ہے اسے آباد کریں
دل کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کو نہ جوڑیں شاہینؔ
دل پہ جو گزری اسے بھول کے مت یاد کریں
- کتاب : Gaye Ruton Ke Zakhm (Pg. 89)
- Author : Salma Shaheen
- مطبع : Educational Publishing House (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.