اب کی بیزار ہی لوٹ آئے ہیں گلزاروں سے
اب کی بیزار ہی لوٹ آئے ہیں گلزاروں سے
رنگ ہی لے گیا کوئی میرے نظاروں سے
اب یہ عالم ہے سناتے ہوئے ڈرتے ہیں نوید
بانٹ لیتے تھے کبھی درد بھی ہم یاروں سے
خود کو پھر کس لیے بتلایا تھا چارہ فرما
اتنا پرہیز اگر تھا تجھے بیماروں سے
ہوس گل نے اجاڑا تھا ہمارا گلشن
ہائے بے کار الجھتے رہے ہم خاروں سے
راستے اور بھی منزل کی طرف جاتے تھے
ہم مگر سر ہی لڑاتے رہے دیواروں سے
آتے آتے مرے دل کو بھی سکوں آ جاتا
نہ کہا ہوتا کبھی حال جو غم خواروں سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.