اب کسے یارا ہے ضبط نالہ و فریاد کا
اب کسے یارا ہے ضبط نالہ و فریاد کا
بھر گیا ہے غم سے پیمانہ دل ناشاد کا
جل رہا تھا آشیانہ بس نہ تھا کرتے ہی کیا
دور سے دیکھا کئے ہم یہ ستم صیاد کا
قلب سوزاں مٹ کے بھی ہنگامہ آرا ہی رہا
بن گیا بجلی ہر اک ذرہ دل ناشاد کا
موسم گل کی ہوا آئی نہ جس کو ساز وار
دل ہے وہ پژمردہ غنچہ عالم ایجاد کا
یا تو اب آٹھوں پہر پیش نظر ہو یا کبھی
دل دہل جاتا تھا سن کر نام بھی صیاد کا
آیا قسمت سے اسی دن مجھ کو پیغام اجل
روز آخر تھا جو میری قید کی میعاد کا
دیکھ عبرت کی نظر سے غم کے داغوں کی بہار
صفائے دل ہے مرقع گلشن ایجاد کا
دیکھیے ہوتا ہے کیوں کر آج طے یہ مرحلہ
میں ادھر ہوں سخت جاں خنجر ادھر فولاد کا
صحن گلشن سے قفس میں آ گیا وہ مشت پر
ہو گیا گلزار جس کے دم سے گھر صیاد کا
سنگ دل روتے ہیں شعلہؔ سن کے فریادیں مری
موم ہو جاتا ہے آہوں سے جگر فولاد کا
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 27)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.