اب کسی سے بھی کسی كا نہیں رشتہ شاید
اب کسی سے بھی کسی كا نہیں رشتہ شاید
چند لمحوں کی ہے مہمان یہ دنیا شاید
لاؤں ماضی کو گواہی کے لیے اب کیسے
آئنہ بھول گیا ہے مرا چہرہ شاید
یہ بھنور ہے کہ دہن کھول رہا ہے دریا
صرف میں ہی نہیں پانی بھی ہے پیاسا شاید
شہر اب شہر خموشاں کی طرح لگتا ہے
چہرہ چہرہ ہے یہاں جسم کا کتبہ شاید
چاند ہر رات ابھرتا ہے اسی جانب سے
راستہ دیکھ رہا ہے وہ دریچہ شاید
تیر جلتی ہوئی کرنوں کے قمرؔ آتے ہیں
اب بہت پاس ہے سورج کا جزیرہ شاید
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.