اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھا
اب کیا گلہ کریں کہ مقدر میں کچھ نہ تھا
ہم غوطہ زن ہوئے تو سمندر میں کچھ نہ تھا
دیوانہ کر گئی تری تصویر کی کشش
چوما جو پاس جا کے تو پیکر میں کچھ نہ تھا
اپنے لہو کی آگ ہمیں چاٹتی رہی
اپنے بدن کا زہر تھا ساغر میں کچھ نہ تھا
دیکھا تو سب ہی لعل و جواہر لگے مجھے
پرکھا جو دوستوں کو تو اکثر میں کچھ نہ تھا
سب رنگ سیل تیرگیٔ شب سے ڈھل گئے
سب روشنی کے عکس تھے منظر میں کچھ نہ تھا
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.07.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.