اب کیا کہیں کسی سے یہ اپنی زباں سے ہم
اب کیا کہیں کسی سے یہ اپنی زباں سے ہم
بے زار ہو چکے ہیں فریب جہاں سے ہم
نظارۂ جمال کا عالم عجیب تھا
مدہوش و بے خبر تھے وہاں بے زباں سے ہم
اب حال اضطراب طبیعت نہ پوچھیے
تڑپے ہیں عمر بھر ترے درد نہاں سے ہم
یہ زور برق و باد یہ طوفان الاماں
محروم ہو نہ جائیں کہیں آشیاں سے ہم
جن کی مہک سے روح پہ طاری ہے بے خودی
وہ پھول چن رہے ہیں ترے گلستاں سے ہم
تعمیر نو ہے پردۂ تخریب میں نہاں
سمجھے ہیں راز دہر یہ دور جہاں سے ہم
منزل پہ ہو رہی ہیں قیامت کی شورشیں
غافل پڑے ہوئے ہیں مگر کارواں سے ہم
ناصح! خیال ترک محبت سے فائدہ
واقف نہیں ہیں کیا الم جاوداں سے ہم
اے نقشؔ مختصر یہ حقیقت ہے موت کی
پھر آ گئے وہیں پہ چلے تھے جہاں سے ہم
- کتاب : Andaaz (Pg. 106)
- Author : Mahesh Chandr Naqsh
- مطبع : Sangam Kitab Ghar, Delhi (1962)
- اشاعت : 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.