اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر ہیں
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر ہیں
میر طاہر علی طاہر فرخ آبادی
MORE BYمیر طاہر علی طاہر فرخ آبادی
اب کیا ملیں حسینوں سے ہم گوشہ گیر ہیں
غارت گروں نے لوٹ لیا ہے فقیر ہیں
خالق بچائے زہرہ جبینوں کی چاہ سے
سنتے ہیں دو فرشتے ابھی تک اسیر ہیں
چار آنکھیں ہم نے کی تو ہیں غصہ نہ کیجیے
سائل نہیں فقیر نہیں راہگیر ہیں
در پر تمہارے بیٹھے ہیں سر پر ہے آفتاب
ہم خاکسار مالک تاج و سریر ہیں
وہ بھی تو روئیں اے اثر گریہ ایک دن
جن کی نگاہ میں مرے آنسو حقیر ہیں
کہہ دیں گے صاف صاف وہ دیکھیں تو آئنہ
یہ مانگ ہے لکیر ہم اس پر فقیر ہیں
نظروں سے کیا گرائیں گے طاہرؔ عدو مجھے
فضل خدا سے دست خدا دست گیر ہیں
- کتاب : Noquush (Pg. B-411 E-421)
- مطبع : Nuqoosh Press Lahore (May June 1954)
- اشاعت : May June 1954
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.