اب لوٹ کے واپس مجھے جانا بھی نہیں ہے
اب لوٹ کے واپس مجھے جانا بھی نہیں ہے
وہ روٹھ گیا ہے تو منانا بھی نہیں ہے
سچ ہے کہ نگاہوں سے گرانا بھی نہیں ہے
پلکوں پہ مگر اس کو بٹھانا بھی نہیں ہے
دامن پہ کوئی داغ لگانا بھی نہیں ہے
دامن کو گناہوں سے بچانا بھی نہیں ہے
غیرت کی کوئی کس طرح امید رکھے اب
سب جانتے ہیں اب وہ زمانہ بھی نہیں ہے
تعمیل کسی حکم کی ہرگز نہ کریں گے
اور پیش ستم سر کو جھکانا بھی نہیں ہے
اک بار چلا جائے جو دامن کو چھڑا کر
بھولے سے کبھی اس کو بلانا بھی نہیں ہے
برسات نے یہ حکم ہواؤں کو دیا تھا
ہے آگ جہاں پر وہاں جانا بھی نہیں ہے
پر آنکھ سے ٹپکائیں لہو کس لئے شاطرؔ
جب عہد وفا ہم کو نبھانا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.