اب میں ہوں اور اک ذات ہے جلوے ہیں نہ پردے
اب میں ہوں اور اک ذات ہے جلوے ہیں نہ پردے
اے کاش خدا سب کو یہ توفیق نظر دے
اے خالق غم مجھ کو وہی دیدۂ تر دے
ان خاک کے ذروں کو بھی جو تاب گہر دے
اٹھتی ہے صدا دل سے تو کھو جاتا ہوں خود میں
دیتا ہے کسے کون صدا کوئی خبر دے
اس شام جدائی کے تصدق مہ و انجم
جس شام جدائی کو خود آواز سحر دے
خود حاصل مے خانۂ کونین جو بن جائے
یا رب مجھے وہ تشنگیٔ فکر و نظر دے
واں حسن کو یہ شوق کہ پردہ رہے قائم
یاں عشق کو یہ دھن مجھے اپنا ہی سا کر دے
اے حسن بیک وقت ترا جلوہ و پردہ
یہ راز کوئی اہل جنوں فاش نہ کر دے
ہر ذرۂ عالم نے دیا درس یہ مجھ کو
جو حامل جلوہ ہیں وہی ہیں ترے پردے
آنکھوں کو تو بخشی ہے زباں تو نے غم عشق
اب ذوق سماعت کو بھی احساس نظر دے
یہ راہ محبت ہے قدم اٹھ نہیں سکتے
جب تک انہیں منزل ہی نہ خود اذن سفر دے
ہر رنگ کی ساقی ترے میخانے میں پی لی
اب تو مرا ساغر مے بے رنگ سے بھر دے
اے کاش بشیرؔ آپ کو حاصل ہو یہ نسبت
ہر تار نفس تار رگ جاں کی خبر دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.